http://www.bbc.co.uk/urdu/interactivity/specials/1640_adnan_diary_ms/page22.shtml
پیر، چوبیس اکتوبر:

’خدا کا شکر ہے کہ بالاکوٹ سے دوائیوں اور خیموں کا بندوبست ہوگیا ہے۔ میں دوبارہ فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے جب ناران پہنچا تو وہاں بارش ہورہی تھی اور سردی کا تو نہ ہی پوچھیں۔ اب ہم شنگرام کی طرف روانہ ہوئے۔ یہ راستہ خاصا خطرناک اور لینڈ سلائیڈز سے بھرا ہوا ہے۔ کافی راستہ صرف خچروں کے ذریعے اور پیدل طے کیا۔
بس اب مجھ میں مزید لکھنے کی ہمت نہیں۔‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’حکومت علاقے میں کام کرتی نظر آتی ہے لیکن لگتا ہے ان کی کوششیش ناکافی ہیں۔ ناران اور کاغان کو ملانے والی سڑک کو کئی مرتبہ کھولا گیا لیکن یہ راستہ باربار لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہو جاتا ہے۔
آبادی میں سے تقریباً نصف زلزلے میں ہلاک ہو گئی ہے جبکہ علاقے میں اس وقت بھی زلزلے میں زخمی ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ فوجی ڈاکٹر جو اپنے عملے سے سترہ دیگر افراد کے ساتھ یہاں موجود ہیں انہوں نے بتایا کہ شدید زخمی افراد کی تعداد 98 ہے۔
ان زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے لیکن دواؤں کی شدید کمی ہے۔
زخمیوں کی حالت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے کیونکہ یہ علاقہ خاصی شدید سردی کی لپیٹ میں آ چکا ہے اور رات کے وقت درجہ حرارت صفر سے نیچے چلا جاتا ہے۔ اب تک 36 زخمی مر چکے ہیں جو کہ زیادہ تر نمونیہ اور پیٹ کی بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔
لوگوں نے ہمیں بتایا کہ ان کی پاس خیموں، بچوں کے لیےدودھ، جلانے کے لیے لکڑی اور گرم کپڑوں کی شدید کمی ہے۔
یہ حال تو ان لوگوں کا ہے جن سے ہم مل پائے۔ اس کے علاوہ کئی ایسے دیہاتوں اور چھوٹی بستیوں کا پتا چلا جہاں تک شاید ابھی تک رسائی نہیں ہو پائی۔ علاقے میں موجود فوج کی امدادی ٹیمیں بھی سیارے سے لی ہوئی تصویروں کی مدد سے متاثر ہونے والی بستیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
اس علاقے میں امدادی سامان خچروں پر لاد کر لایا جاتا ہے لیکن اس کی مقداد اتنی کم ہوتی ہے کہ سارا سامان پل بھر میں ختم ہو جاتا ہے۔ مجھے محسوس ہوا کہ ہم یہ بات بھول رہے ہیں کہ متاثرین کئی دنوں سے اپنے پیاروں کی لاشیں اور زخمیوں کو لیے امداد کا انتظار کرتے رہے ہیں۔ اور اب اشیاء پہنچ رہی ہیں تو ان کی مقدار بہت کم لگتی ہے۔
علاقے میں چوری کی وارداتیں بھی بڑہ چکی ہیں۔ کئی اہلکار استعمال شدہ امدادی سامان تو بانٹ رہے ہیں لیکن جو نیا ہے، کہیں دکھائی نہیں دیتا۔ زخمیوں اور دواؤں کی تقسیم میں بھی امتیاز برتا جارہا ہے۔‘
To know more about Adnan & his work please visit’
http://pakistaniadnan.wordpress.pk
http://ashiyanacamp.blogspot.com